blog traffic

قربانی کا جانور کیسا ہونا چاہئے ؟


قربانی کا جانور کیسا ہونا چاہئے ؟ 
--------------------------------------

٭ قربانی کے لئے دو دانتا جانور ہونا چاہئے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
٫٫لاتذبحوا لا مسنة لا أن یعسر علیکم فتذبحوا جذعة من الضأن،، 
یعنی صرف دو دانتا جانور کی قربانی کرو اگر ایسا جانور نہ مل سکے تو جذعہ ( دو دانت سے کم عمر کا دنبہ ) ذبح کرلو . ( 

صحیح مسلم حدیث نمبر ١٩٦٣)


حافظ ابن حجر رحمة اللہ علیہ (جذعہ) کی عمر کے بارے میں رقمطراز ہیں :
جمہور کے قول کے مطابق بھیڑ میں سے (جذعہ) وہ ہے جس نے اپنی عمر کا ایک سال مکمل کرلیا ہو .
( فتح الباری ٥١٠) 

٭خصی اور غیر خصی دونوں قسم کے جانور کی قربانی کرنا سنت مطہرہ سے ثابت ہے .

(تفصیلات کیلئے دیکھئے ، ارواء الغلیل ٢٥١٤، سنن ابو داؤد حدیث نمبر ٢٧٩٣ }


٭ قربانی کا جانور موٹا ، تازہ ، خوبصورت اور ہر قسم کے عیب سے پاک ہونا چاہئے . وہ جانور جن کی قربانی جائز نہیں . اس کی تفصیلات مندرجہ ذیل حدیث سے معلوم ہوتی ہے، 
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم جانور کی آنکھیں اور کان اچھی طرح دیکھ لیں اور ایسا جانور نہ ذبح کریں جس کا کان اوپر یا نیچے سے کٹا ہو ، جس کے کان لمبائی میں کٹے ہوں یا جس کے کان میں گول سوراخ ہو،، .

( سنن ترمذی ١ ٢٨٣۔ ابوداؤد حدیث نمبر ٨٢٠٤)

_______________________________


کس جانور کی قربانی سے بچا جائے ؟ 
-----------------------------------------------

نیز حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا : کس جانور کی قربانی سے بچا جائے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کرکے کہا کہ چار قسم کے جانور وں کی قربانی منع ہے
(١) لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو 
(٢) کانا جانور جس کا کانا پن ظاہر ہو 
(٣) بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو
(٤) لاغر جانور جس کی ہڈیوں میں بالکل گودا نہ ہو ،،.

( موطا ٢/ ٥٨٢ ، ترمذی ١ ٢٨٣ ، ابن ماجہ حدیث نمبر ٣١٤٤ وغیرہ ) .


اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے جانوروں میں معمولی عیب کی معافی ہے لیکن جن جانوروں میں ان عیوب سے بڑا عیب ہوگا ان کی قربانی جائز نہیں ہوگی.

_______________________________


٭ ایک بکرے یا بھیڑ میں ایک سے زیادہ آدمی حصہ دار نہیں ہو سکتے البتہ گائے میں سات آدمی اور اونٹ میں دس آدمی حصہ دار ہو سکتے ہیں . اگر کوئی ایک سے زائد حصے رکھنا چاہے یا اکیلا ہی قربانی کرنا چاہے تو اس کی مرضی ہے . حدیث ملاحظہ فرمائیں. عن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال : کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی سفر فحضر الضحی فاشترکنا فی الجزور عن عشرة والبقرة عن سبعة ،، ترجمہ: ٫٫سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ۖ کے ساتھ کسی سفر میں تھے کہ عیدالاضحی آگئی . تو ہم نے اونٹ میں دس اور گائے میں سات آدمیوں نے شرکت کی ،،.

( صحیح ترمذی ٢/٨٩. وصحیح ابن ماجہ ٢/ ٢٠٠}